محمد وقار بھٹی
کراچی: دل کا دورہ اور فالج عام طور پر اس وقت ہوتا ہے جب شریانوں کی دیواروں میں جمع پلاک یا کولیسٹرول کی تہہ پھٹ جاتی ہے۔ یہ کولیسٹرول کی تہہ چربی اور کیلشیم کے ذرات کا مرکب ہوتی ہے جو خاص طور پر دل اور دماغ کو خون فراہم کرنے والی شریانوں میں جمع ہوتی ہے۔
کراچی میں قومی ادارہ برائے امراض قلب کے پروفیسر خاور کاظمی کے مطابق، پلاک یا کولیسٹرول کی تہہ کا پھٹنا اس لمحے کا آغاز ہے جب دل کا دورہ یا فالج کا خطرہ قریب آ جاتا ہے۔
پلاک کے پھٹنے پر اس کے اندر موجود اجزا خون کی رگوں میں شامل ہو جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں خون کے خلیے جو خون جمانے کا عمل کرتے ہیں، وہاں اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ یہ عمل خطرناک ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ یہ خلیات جو کہ پلیٹلیٹس کہلاتے ہیں ٹوٹے ہوئے پلاک کے ٹکڑے سے مل کر بڑا خون کا لوتھڑا بناتے ہیں جو شریانوں میں خون کے بہاؤ کو روک سکتا ہے۔
اگر یہ بندش کسی کورونری شریان میں ہو جائے تو دل کی طرف خون کی فراہمی رک جاتی ہے، جس سے دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔ اسی طرح، اگر یہ بندش دماغ کو خون فراہم کرنے والی کسی شریان میں ہو جائے تو دماغی خلیے آکسیجن اور غذائیت سے محروم ہو کر فالج کا باعث بن سکتے ہیں۔
پروفیسر کاظمی کے مطابق، پلاک یا کولیسٹرول کی تہہ اس وقت پھٹتی ہے جب اندر کا دباؤ اس کے بیرونی حفاظتی پردے کی طاقت سے زیادہ ہو جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کئی عوامل اس عمل میں شامل ہیں، جیسے بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر، پلاک کی ساخت، سوزش، اور اندرونی و بیرونی دباؤ وغیرہ۔
پروفیسر کاظمی کا کہنا ہے کہ بلند فشار خون شریانوں کی دیواروں پر دباؤ بڑھا دیتا ہے، جس سے پلاک یا کولیسٹرول کی تہہ کمزور ہو سکتی ہے۔ ان کے مطابق، “نرم، چربیلے مواد اور پتلے حفاظتی پردے والی پلاک یا کولیسٹرول کی تہہ دیگر سے زیادہ پھٹنے کے خدشے سے دوچار ہوتی ہے۔ ایسا ‘نازک پلاک’ دباؤ برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا”۔
پروفیسر کاظمی کے مطابق، “شریانوں میں مسلسل سوزش پلاک کے حفاظتی پردے کو کمزور بنا دیتی ہے۔ سوزش پیدا کرنے والے خلیے ایسے کیمیکلز خارج کرتے ہیں جو پردے کو پتلا اور کمزور بنا دیتے ہیں”۔ اچانک جسمانی یا جذباتی دباؤ، یا خون کے بہاؤ میں تبدیلیاں نازک پلاک کو دباؤ میں لا کر اسے پھاڑ سکتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کھانے کی مقدار اور اچانک دباؤ کے واقعات خون کے بہاؤ کو تیزی سے تبدیل کرتے ہیں، جس سے پہلے سے ہی نرم یا نازک پلاک میں پھٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
پروفیسر کاظمی زور دیتے ہیں کہ دل کی بیماری سے بچاؤ کا بہترین طریقہ پلاک اور کولیسٹرول کی تہہ کے جمع ہونے کو روکنا ہے۔ “بچپن سے ہی صحت بخش غذا، باقاعدہ ورزش اور تمباکو نوشی سے بچنے کے اصول اپنانے سے دل کی بیماری سے بچاؤ ممکن ہے”۔
ان کے مطابق، احتیاطی تدابیر میں صحت بخش طرز زندگی اپنانا ضروری ہے، جن میں بلند فشار خون کو قابو میں رکھنا، صحت مند وزن برقرار رکھنا، تمباکو نوشی سے پرہیز، ذیابیطس کا انتظام، اور کولیسٹرول کی سطح کو کنٹرول میں رکھنا شامل ہے۔ سٹریس اور فضائی آلودگی بھی پلاک کو نازک بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں اور ان سے بچاؤ ضروری ہے۔
پروفیسر کاظمی کے مطابق، خون کے بہاؤ پر دباؤ کم رکھنے کے لیے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا اور باقاعدہ ورزش ضروری ہے۔ سبزیوں، پھلوں، پوری اناج اور بغیر چربی والے پروٹین پر مبنی غذا سے کولیسٹرول کی مقدار کم کی جا سکتی ہے، جبکہ سیر شدہ اور ٹرانس چربی والی غذاؤں سے بچنا چاہیے جو پلاک یا کولیسٹرول کی تہہ بننے میں معاون ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جسمانی سرگرمیاں وزن، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو کنٹرول میں رکھتی ہیں۔ ہر ہفتے 150 منٹ کی درمیانی یا 75 منٹ کی شدید ورزش دل کے دورے اور فالج کے خطرات کو انتہائی کم کرتی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ تمباکو نوشی خون کی نالیوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور پلاک کی تشکیل کو تیز کرتی ہے۔ تمباکو کا استعمال ترک کرنے سے دل کے دورے اور فالج کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے۔
پروفیسر کاظمی باقاعدگی سے کولیسٹرول چیک کروانے پر زور دیتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بلند ایل ڈی ایل (خراب کولیسٹرول) پلاک بننے میں مددگار ہے جبکہ
بلند ایچ ڈی ایل (اچھا کولیسٹرول) اسے صاف کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے لیے اکثر ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔
پروفیسر کاظمی زور دیتے ہیں کہ یہ احتیاطی تدابیر نہ صرف دل کی بیماری کے شکار افراد بلکہ ان لوگوں کے لیے بھی اہم ہیں جن کے خاندان میں دل کے دورے یا فالج کا رجحان پایا جاتا ہے۔
ختم شد