سندھ میں ائیر ایمبولینس شروع کرنے کا منصوبہ

0
125

ابوالوریٰ

کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبے میں سنگین نوعیت کے مریضوں کو منتقل کرنے کے لیے اپنا ہیلی کاپٹر بطور ائیر ایمبولینس فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے جبکہ سندھ انٹیگریٹڈ اینڈ ہیلتھ سروسز نے ائیر ایمبولینس سروس شروع کرنے کے لیے مختلف کمپنیوں سے بات چیت جاری رکھی ہوئی ہے۔

یہ بات ادارے کے سی ای او بریگیڈئیر (ر) طارق قادر نے بدھ کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے سات ایوی ایشن کمپنیوں سے مذاکرات ہو رہے ہیں اور جلد ہی اہم پیش رفت متوقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں ائر ایمبولینس سروس شروع کرنے کے لیے دو سے تین کمپنیوں سے سنجیدہ نوعیت کی بات چیت جاری ہے، اور موجودہ وقت میں ایوی ایشن کمپنیاں ایک گھنٹے کے تین سے چار لاکھ روپے وصول کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ کوشش کر رہے ہیں کہ اگر کوئی کمپنی ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے فی گھنٹہ پر ہمیں ائیر ایمبولینس سروس فراہم کرے تو جلد اس سروس کا آغاز کیا جائے گا۔

بریگیڈئیر طارق قادر کا مزید کہنا تھا کہ ائیر ایمبولینس سروس شروع کرنے کے سلسلے میں عالمی معیار کے قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کیا جائے گا اور سعودی عرب و دبئی کے ماڈل کو پیش نظر رکھتے ہوئے چار سو کلومیٹر کے اندرونی علاقوں کے لیے ائر ایمبولینس سروس فراہم نہیں کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مریض کی حالت دیکھ کر ڈاکٹرز کی ایم ٹییم ائیر ایمبولینس کی اجازت دے گی اور ایک ٹیم اس بات کا بھی جائزہ لے گی کہ آیا مریض اس سروس کے اخراجات برداشت کر سکتا ہے یا اسے مفت سہولت فراہم کی جائے۔

بریگیڈئیر طارق قادر نے بتایا کہ ساحلی علاقوں کے لیے بوٹ ایمبولینس سروس بھی شروع کی جا رہی ہے اور ابتدائی طور پر چار بوٹ ایمبولینسز تیار کر لی گئی ہیں، جن کی تعداد بڑھا کر 26 کر دی جائے گی۔ یہ سروس سندھ کے ساحلی علاقوں میں فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پہاڑی علاقوں کے لیے گھوڑا ایمبولینس سروس شروع کی جا رہی ہے اور پائلٹ پروجیکٹ کے تحت ابتدائی طور پر 12 گھوڑے لیے جا رہے ہیں۔ اسی طرح صحرائی علاقوں کے لیے فور بائی فور ایمبولینس سروسز کا بھی آغاز کیا جا رہا ہے، جس کے لیے ابتدائی طور پر 65 گاڑیاں حاصل کی گئی ہیں جبکہ مزید 40 گاڑیاں بھی جلد اس قافلے کا حصہ بن جائیں گی۔ اس طرح ہم سندھ کے ساحلی، پہاڑی اور صحرائی علاقوں میں ریسکیو سروسز کا دائرہ وسیع کر دیں گے۔